Kaleem Aajiz Ghazal آنکھوں میں کہیں آنسو نہ رہے سینے میں کسی کے دل نہ رہا
Khursheed Abdullah Khursheed Abdullah
61.2K subscribers
44,539 views
537

 Published On Dec 23, 2016

کلامِ شاعر بزبانِ شاعر
کلیم عاجز
آنکھوں میں کہیں آنسو نہ رہے سینے میں کسی کے دل نہ رہا
ہیں شہر میں قاتل ہی قاتل سنتے ہیں کوی بسمل نہ رہا

آنکھوں میں کہیں آنسو نہ رہے سینے میں کسی کے دل نہ رہا
ہیں شہر میں قاتل ہی قاتل سنتے ہیں کہیں بسمل نہ رہا

مت کہئے کہ اب مجنوں نہ رہا، لیلی نہ رہی، محمل نہ رہا
کہیے کہ لہو کا کھیل ہے یہ اور اتنا لہو فاضل نہ رہا

محرومی اہلِ محفل کا کب ذکر سرِ محفل نہ رہا
پہلے تو یہ غم تھا دل نہ رہا اب غم ہے کہ دردِ دل نہ رہا

جانے کہ نہ جانے اور کوئی ہم تو اُسے جانیں ہیں جس نے
قاتل کا ہمیشہ کام کیا اور نام کبھی قاتل نہ رہا

دلّی میں بہار آئی عاجز افسوس جنابِ میر نہیں
جب زخم رہا مرہم نہ رہا ، مرہم ہے تو زخمِ دل نہ رہا

کلیم عاجز

show more

Share/Embed