Bhimber fort|Azad kashmir ka gumnam Qila Dareyafat|Malote Fort history|Malote Qila|بھمبر قلعہ|
Discover Malot Discover Malot
1.02K subscribers
258 views
15

 Published On Aug 30, 2024

#History_Of_Malot_Bhimber_AJK
#Malot_Fort
#Mahal_Kot #Chibhal

‎منڈی ملوٹ کی تاریخ اور اس کے دم توڑتے ورثہ کو مصنوئی ذہانت کا استعمال کر کے دوبارہ تصور کیا گیا۔

منڈی ملوٹ جو کہ والئے بھمبر راجہ مدن خاں کے بیٹے راجہ دریا خاں کی طرف سے ریاست بھمبر کی پہلی منڈی قائم کی گئی تھی۔ یہ منڈی باقی تمام منڈیوں سے رقبہ کے لحاظ سے سب سے بڑی منڈی ہے جو کہ 1.5 لاکھ کنال سے بھی زائد رقبہ پر مشتمل ہے۔منڈی میں بہت سے دیہاتوں کی سرداری اور جاگیر شامل تھی۔

‎مدن خان کے خاندان کا نام چبھال راجانہ تھا اور اس کی اولاد بعد میں ملوٹ، بنڈالہ، راجل، کہاولیاں، اور کھوئ رٹہ کی طرف منتقل ہو گئی۔ جبکہ اس خاندان کا اصل مرکز یہاں منڈی ملوٹ میں تھا، جس میں ایک قلعہ محل کوٹ تھا، جو بعد میں محلوٹ اور پھر ملوٹ بن گیا۔ اس قلعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ بھمبر کی
‎راجگدی اسی قلعہ میں کسی دور میں رہی ہے۔ جو کہ غالباً راجہ مدن خاں یا راجہ اسمائیل خاں کا دور ہے۔

‎گرمیوں میں راجگان بھمبر باغسر قلعہ میں رہتے تھے، اس خاندان کے دور میں، دو قلعے ایک محل کوٹ قلعہ اور دوسرا باغسر قلعہ مشہور تھا۔ باغسر قلعہ مغل بادشاہ اکبر نے تعمیر کرایا تھا۔مغل سلطنت کی تنزیل کے ساتھ باغسر قلعہ راجگان بھمبر کے قبضہ میں رہا۔ محکمہ اثار قدیمہ کی غفلت کی وجہ سے یہ دونوں قلعے اب بری حالت میں ہیں، اور اس تاریخی ورثہ کو برباد ہوتے دیکھنا افسوسناک ہے۔ محل کوٹ(ملوٹ )قلعہ اب مکمل طور پر ختم ہو چکا ہے، اور صرف چند پتھر باقی ہیں۔

‎راجہ مدن خان کی پہلی بیوی سے راجہ اسماعیل خان اور راجہ دریا خان تھے، اور ان کی دوسری بیوی سے خان جیول خاں اور خان پردہ خان تھے۔ خان عمر خان (بانیِ کھوئیرٹہ جاگیر) جن کو شاہ جہاں سے فتح قلعہ قندھار کے بدلے کھوئی رٹہ کی جاگیر ملی وہ خان سکندر خان ولد خان جیول خاں کے پوتے تھے۔ راجہ مدن خان کی تیسری بیوی کا بیٹا، اعذار بیگ خان، راجل کی طرف چلا گیا۔

‎ایک اختلاف کے بعد بھائیوں نے ریاست کو چار منڈیوں میں تقسیم کیا جس میں بنڈالہ منڈی، کہاولیاں منڈی، راجل منڈی، اور ملوٹ منڈی شامل تھی۔
‎ ۔ راجہ اسماعیل خان اور راجہ دریا خان کی اولاد بنڈالہ
‎ملوٹ اور کہاولیاں میں آباد ہوئی تھی۔
جبکہ خان جیول خان اور خان پردہ خان کی اولاد کھوئیرٹہ میں آباد ہوئی۔ راجل منڈی اب مقبوضہ کشمیر کی تحصیل نوشہرہ میں واقعہ ہے بیشتر راجگان راجل منڈی ہجرت کر کے بھمبر واپس آگئے تھے۔

یہ ریاست چبھال (بھمبر) کی تاریخ کا کچھ حصہ تھا۔ اس کے علاوہ ایک ریاست کھری کھریالی بھی پہلے ریاست چبھال کا حصہ تھی جو مہاراجہ بھوم خاں ( ولد بابا شادی شہید) کے بھائی مل خاں نے اپنا حصہ الگ لے کر بنائی تھی۔ اس میں پنجیری، کلری، سماہنی اور اس کے علاوہ کچھ اور جاگیریں شامل تھی ۔ بھمبر کا نام بھوم خان کے نام سے رکھا گیا تھا۔ راجانہ خاندان بھوم خان کی اولاد میں سے ہوا۔

آج ملوٹ میں نا اہل حکمرانوں کی وجہ سے کڈھالہ سے ملوٹ اور لکڑ منڈی تک روڈ تباہ ہو چکی ہے جس کا کام دس سال پہلے مکمل ہو جانا چاہیے تھا ابھی تک نہ ہوا۔ یہ روڈ باغ سر قلعہ تک بن سکتی ہے اور اس تاریخی علاقےمیں سیاحت کو فروغ دیا جا سکتا ہے اس کے رستے میں مغلیہ دور کے بنے ہوے کئی تاریخی اور سیاحتی مقامات ہیں مگر ایسا لگتا ہے کہ اگر ابھی توجہ نہ دی گئی تو یہ تاریخ اور سب مقامات تباہ ہو جائیں گے اور بھمبر کی عظیم تاریخ ماضی کے پنوں سے غائب ہو جائے

show more

Share/Embed